ممبئی، 14؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )ڈھاکہ کے ایک کیفے میں حملے کے بعد حکومت اور میڈیا کے نشانہ پر آئے مشہور اسلامی مبلغ ذاکر نائیک نے ایک بار پھر اپنی پریس کانفرنس منسوخ کر دی ہے۔یہ پریس کانفرنس انہوں نے پروگرام کی جگہ کے حکام کی جانب سے ڈالے جا رہے دباؤ کی وجہ سے منسوخ کی ہے ۔غورطلب ہے کہ نائیک کو اسکائپ کے ذریعے میڈیا سے مخاطب ہونا تھا ۔اس کے لیے جنوبی ممبئی کے ایک چھوٹے سے ہال میں انتظامات کئے گئے تھے۔ان کے ایک شریک کار نے یہاں جاری بیان میں کہاکہ اگری پاڑہ میں واقع محفل ہال کی انتظامیہ نے کل رات کو تقریبا 11بجے پروگرام کی جگہ پر موجود ہماری ٹیم کو بتایا کہ وہ ہمیں پریس کانفرنس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے اور ہمیں اس جگہ کئے گئے سارے انتظامات ہٹا لینے چاہیے ۔کوئی آپشن نہ بچنے پر ہماری ٹیموں نے سب کچھ ہٹا لیا اورہم نصف شب میں ہی وہاں سے نکل آئے ۔اس سے پہلے نائیک کی پریس کانفرنس اس ہفتے کے آغاز میں جنوبی ممبئی کے ٹرائڈنٹ ہوٹل میں ہونی تھی لیکن پھر پروگرام کی جگہ کو بدل کر عالمی تجارتی مرکز کر دیا گیا تھا۔اس کے بعد پروگرام کی جگہ دوبارہ تبدیل کردی گئی اور جنوبی ممبئی میں واقع اگری پاڑہ علاقے کے ہال میں پروگرام طے کیا گیا، لیکن اب اسے بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ذاکر نائیک کی پریس کانفرنس کے منتظمین نے کل دعوی کیا تھاکہ ممبئی پولیس نے شہر کے بڑے ہوٹلوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ پریس کانفرنس کے لیے جگہ نہ دیں، تاہم اس الزام کو بعد میں انہوں نے واپس لے لیا۔ڈھاکہ میں واقع ایک کیفے میں دہشت گرد انہ حملہ کرنے والے کچھ حملہ آوروں کے اپنی تقریروں سے متاثرہونے کے الزامات میں گھرے ذاکر نائیک ریاست اور مرکزی ایجنسیوں کی نظروں میں آ گئے ہیں۔پریس کانفرنس کے ذریعے نائیک کو اپنی پوزیشن واضح کرنی تھی۔میڈیا میں ایسی خبریں آئی تھیں ڈھاکہ میں ایک کیفے کے اندر حملہ کرنے والے حملہ آور ڈاکٹر ذاکرنائیک کی تقریروں سے متاثر تھے ۔ڈھاکہ کے کیفے پر کئے گئے اس حملے میں 22افراد ہلاک ہو گئے تھے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینئر سرکاری افسر نے میڈیا کو بتایاکہ میڈیا رپورٹوں سے الگ، ذاکر نائیک کو ممبئی پولیس نے کوئی کلین چٹ نہیں دی ہے۔ہر زاویہ سے تحقیقات کی جا رہی ہے اور اسمبلی کے مانسون سیشن سے پہلے ایک رپورٹ حکومت کو سونپی جائے گی۔